ہم کون ہیں؟

تحریر: عرفان بلوچ

انسانی ذہن کے دو حصے ہوتے ہیں ایک فکری حصہ اور دوسرا کیفی حصہ. فکری حصہ واقعات کی جانچ پڑتال، مستقبل کی پلاننگ اور سوچ بچار پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ کیفی حصہ کیفیات اور جزبات کیلئے. کسی بھی واقعے پر سوچنا فکری حصے کا کام ہوتا ہے جبکہ ردعمل دینا جزباتی حصے کا کم ہوتا ہے .

ان دونوں حصوں کی اپنی اپنی غذائیں ہیں. فکری حصہ مضبوط ہو جائے تو انسان بہتر پلاننگ اور بہتر فیصلے کر سکتا ہے جبکہ کیفی حصے کی مضبوطی کی صورت میں انسان ہر وقت جذبات کے سمندر میں ڈبکیاں لگاتا رہتا ہے.

اس بات کا احساس مجھے اس وقت ہوا جب میں نے اپنی زندگی میں دوسری بار ڈرامہ دیکھا. جب میں نے اس ڈرامے کی مکمل اقساط تین چار دن میں دیکھ لیں تو میرا کیفی حصہ میرے فکری حصے سے زیادہ مضبوط ہو گیا تھا اور اس دوران میں نے جو فیصلے کیے وہ تقریباً غلط کیے. اس بات کا اندازہ مجھے کچھ دن بعد میں ہوا جب میں نے دوبارہ فکری دنیا میں قدم رکھا اور میرا فکری حصہ مضبوط ہوا تب.

جب مجھ پر یہ راز کھلا تو میں نے اس بات کو میعار بنا کر اپنے سماج کا جائزہ لیا تو چونک اٹھا. ہمارے معاشرے پر اس بات کا کتنا منفی اثر پڑ رہا رہا. آج ہمارے معاشرے میں ایسے چینلز کی بھر مار ہے جو صرف عوام کے جزبات سے کھیلنے کا کاروبار کرتے ہیں. اکثر ٹی وی ڈرامے  ہمارے معاشرے کے محض جذبات کو ابھار رہے ہیں جس کا نتیجہ معاشرے میں پھیلے ہوئے جذباتی اور سطحی قسم کے ہجوم کی شکل میں سامنے آ رہا ہے. مارننگ شوز سے لیکر ٹاک شوز تک، نیوز پیپر سے لیکر سوشل میڈیا، اسٹیبلشمنٹ سے لیکر سیاستدان تک مذہبی رہنماؤں سے لیکر لبرم دانشوروں تک سب کے سب محض عوام کے جزبات کو ابھار کر اپنا مطلب نکال رہے ہیں.

کسی بھی ادارہ کسی بھی شخص  کو عوام کے فکری شعور کی کوئی پرواہ ہی نہیں. کیونکہ وہ جانتے ہیں اگر عوام میں فکری شعور آ گیا تو ان کا چورن کون خریدے گا. ان کا تو مقصد ہی عوام کو جاہل رکھنا ہے. ایک جذباتی ہجوم سے آپ کسی عقلی فیصلے کی کیا توقع رکھ سکتے ہیں. یہاں عقیدوں پہ جان لینا ،نظریات پر غدار وطن، سوال پر کافر کا فتویٰ، لوگ جیب میں لیے گھوم رہے ہیں. یہ سب عوام میں فکری شعور کی کمی کا نتیجہ ہے.

اب وقت ہے کہ ہم اپنے معاشرے کی تعمیر فکری و شعور کی بنیاد پر کریں.  کتنی نسلیں اس جہالت کے جوہڑ میں زندگی گزار کر چلی گئی ہیں.  ستر سال ہو چلے لیکن قوم کی حالت دن بدن زوال پزیر ہے.  خر کب تک ہم ایک جاہل ہجوم تیار کرتے رہیں گے. علم و شعور کے میدان میں دنیا ہم سے کئی سو سال آگے جا چکی ہے اور ہم ابھی تک کون مسلمان ہے کون کافر ہے کی لاحاصل بحث میں الجھے ہوئے ہیں.

ہم کون ہیں؟

2 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here